کامیاب ازدواجی زندگی
🌻بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 🌻
🌸کامیاب ازدواجی زندگی🌸
درس نمبر 6⃣
پارٹ نمبر 4/5
محبت میں افزائش کے طریقے
✅مضبوط جنسی رابطہ👇
✅♦📢 اسلام نے مباشرت کے اوقات، دن، تاریخیں اور مختلف قسم کے آداب ذکر کیئے ہیں ان کا خیال رکھنا انتہائی ناگزیر ہے ورنہ انسانی نسل میں کئی قسم کے خلا پیدا ہوجاتے ہیں
🌹آداب و سنت کی مختلف کتب میں کچھ دعائیں، نمازیں اور آداب مباشرت اور اداب کا خیال نہ رکھنے کے نقصانات وغیرہ درج ہیں ان کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ہم حلال فعل کو اس کے آداب و طے شدہ طریقوں سے انجام دیکر معاشرے کے لیے سالم اور صالح افراد پیدا کرسکیں
🌹قال رسول الله صلى الله عليه وآله: من أحب أن يلقى الله طاهرا مطهرا فليلقه بزوجة
🌷رسول خداﷺ نے فرمایا: 👇👇
🌹جو شخص خداوند متعال سے پاک وپاکیزہ ملاقات کرنا چاہتاہے تو اس کو چاہیے شادی کرلے
✍ویل ڈورانٹ(Will Durant) نسلوں کی تباہی و بربادی اور انحرافات پر بحث کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جوانی میں اس انسانی فطری خواہش کے آگے اگر قوانین، ضوابط اور حدود کے بند نہ باندھے جائیں تو یہ آگ معاشرے اور ثقافت کو جلا کر بھسم کردے۔
👈 انسانی معاشرے کو تباہی و بربادی سے بچانے کے لیے اللہ نے کچھ اخلاقی حدود و قوانین بیان فرمائے ہیں تاکہ انسان کمال کی راہوں کو طے کرسکے۔
🌹رسول اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ👇
🌸 شادی سے نصف ایمان محفوظ ہوجاتا ہے۔
👈یعنی شادی کے ذریعے انسانی فطری خواہش کی تسکین کا حل فراہم ہوجاتا ہے جو گناہوں سے بچنے کے لیے ایک اہم عنصر ثابت ہوتا ہے
✍اسلام میں حکم دیا گیا ہے کہ مرد کو حق نہیں ہے کہ چار مہینے سے زیادہ بیوی سے جنسی تعلقات کو ترک رکھے اور اگر کوئی اس حق کو پورا نہ کرے تو اس کے لیے گناہ کا موجب بنے گا
✅ امام رضا ؑسے کسی نے پوچھا کہ ایک مرد کی جوان بیوی ہے اور مشکلات و مصائب کی وجہ سے وہ چند مہینے بلکہ ایک سال تک اپنی بیوی کے نزدیک نہیں گیا البتہ اسکا یہ عمل آزارو اذیت پہنچانے کے لیے نہیں تھا بلکہ پریشانی اور مشکلات کی وجہ سے تھا، آیا وہ شخص گناہ کا مرتکب ہوا یا نہیں ؟ ⁉
🌹امام ؑنے فرمایا :
👇
ہاں، چار مہینے کے بعد سے گناہ کار محسوب ہوگا
♦ایک حق عورت کا مرد پر یہ ہے کہ ہمبستری کے لیے چار رات سے زیادہ فاصلہ نہ رکھے ہمبستری سے مراد یہ ہے کہ
✍رات اس کے ساتھ گزارے اس کے ساتھ کھانا وغیرہ کھائے ایک بستر پر اس کے ساتھ سوئے اور صبح تک اس کے ساتھ رہے مگریہ کہ عورت اس کے حق کی ادائیگی کے لیے شوہر کو رضایت اور رعایت دے
🌼شوہر کی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے بیوی کو کبھی بھی منع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ شادی کے مقاصد میں سے ایک مقصد وحدت پر پہنچنا ہے
✍چونکہ شادی مودت و رحمت کا عامل ہوتی ہے اور تولید نسل کا باعث بنتی ہے۔
💞جب بھی شوہر کوجنسی خواہش کی تکمیل کرنی ہو بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی اطاعت کرے اور فقط ان مواقع پر کہ جب اسکا شرعی عذر ہو تب منع کر سکتی ہے
♦✍شوہر کی اس خواہش کے متعلق مستحب ہے کہ بیوی اس حوالے سے پہلے سے اپنے آپ کو تیار رکھے اور اس تیاری کا اظہار شوہر سے کرے
✍شوہر جب بھی اپنی بیوی کو بہترین لباس اور مناسب آرائش کے ساتھ دیکھے گا تو کبھی بھی ادھر ادھر تانکا جھانکی نہیں کریگا
👈اکثر اختلافات اسی جگہ سے شروع ہوتے ہیں کہ عورت گھر میں عام سے کپڑوں اور بغیر آرائش کے رہتی ہیں اور جب کہیں تقریب وغیرہ میں جاتی ہے تو اپنے آپ کو سجاتی سنوارتی ہے اور اپنے آپ کو معطر کرتی ہے۔جبکہ قرآن مجید میں ہے کہ 👇
🌹وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ
🌻اور اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اپنے شوہروں، آباء، شوہر کے آباء، اپنے بیٹوں، شوہروں کے بیٹوں، اپنے بھائیوں، بھائیوں کے بیٹوں، بہنوں کے بیٹوں، اپنی (ہم صنف) عورتوں، اپنی کنیزوں، ایسے خادموں جو عورت کی خواہش نہ رکھتے ہوں اور ان بچوں کے جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے واقف نہ ہوں۔
🌼رسول خداﷺ شوہر کی اس لحاظ سے اطاعت کرنے کے بارے میں عجیب تاکید کر رہے ہیں کہ :👇
🌹وَ لَا تَمْنَعَهُ نَفْسَهَا وَ إِنْ كَانَتْ عَلَى ظَهْرِ قَتَب
👈شوہر کو خواہشات جنسی کی تکمیل کے لیے منع نہ کرو چاہے اونٹ کی پشت پر ہی کیوں نہ سوار ہو۔
🌸کامیاب ازدواجی زندگی🌸
درس نمبر 6⃣
پارٹ نمبر 4/5
محبت میں افزائش کے طریقے
✅مضبوط جنسی رابطہ👇
✅♦📢 اسلام نے مباشرت کے اوقات، دن، تاریخیں اور مختلف قسم کے آداب ذکر کیئے ہیں ان کا خیال رکھنا انتہائی ناگزیر ہے ورنہ انسانی نسل میں کئی قسم کے خلا پیدا ہوجاتے ہیں
🌹آداب و سنت کی مختلف کتب میں کچھ دعائیں، نمازیں اور آداب مباشرت اور اداب کا خیال نہ رکھنے کے نقصانات وغیرہ درج ہیں ان کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ہم حلال فعل کو اس کے آداب و طے شدہ طریقوں سے انجام دیکر معاشرے کے لیے سالم اور صالح افراد پیدا کرسکیں
🌹قال رسول الله صلى الله عليه وآله: من أحب أن يلقى الله طاهرا مطهرا فليلقه بزوجة
🌷رسول خداﷺ نے فرمایا: 👇👇
🌹جو شخص خداوند متعال سے پاک وپاکیزہ ملاقات کرنا چاہتاہے تو اس کو چاہیے شادی کرلے
✍ویل ڈورانٹ(Will Durant) نسلوں کی تباہی و بربادی اور انحرافات پر بحث کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جوانی میں اس انسانی فطری خواہش کے آگے اگر قوانین، ضوابط اور حدود کے بند نہ باندھے جائیں تو یہ آگ معاشرے اور ثقافت کو جلا کر بھسم کردے۔
👈 انسانی معاشرے کو تباہی و بربادی سے بچانے کے لیے اللہ نے کچھ اخلاقی حدود و قوانین بیان فرمائے ہیں تاکہ انسان کمال کی راہوں کو طے کرسکے۔
🌹رسول اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ👇
🌸 شادی سے نصف ایمان محفوظ ہوجاتا ہے۔
👈یعنی شادی کے ذریعے انسانی فطری خواہش کی تسکین کا حل فراہم ہوجاتا ہے جو گناہوں سے بچنے کے لیے ایک اہم عنصر ثابت ہوتا ہے
✍اسلام میں حکم دیا گیا ہے کہ مرد کو حق نہیں ہے کہ چار مہینے سے زیادہ بیوی سے جنسی تعلقات کو ترک رکھے اور اگر کوئی اس حق کو پورا نہ کرے تو اس کے لیے گناہ کا موجب بنے گا
✅ امام رضا ؑسے کسی نے پوچھا کہ ایک مرد کی جوان بیوی ہے اور مشکلات و مصائب کی وجہ سے وہ چند مہینے بلکہ ایک سال تک اپنی بیوی کے نزدیک نہیں گیا البتہ اسکا یہ عمل آزارو اذیت پہنچانے کے لیے نہیں تھا بلکہ پریشانی اور مشکلات کی وجہ سے تھا، آیا وہ شخص گناہ کا مرتکب ہوا یا نہیں ؟ ⁉
🌹امام ؑنے فرمایا :
👇
ہاں، چار مہینے کے بعد سے گناہ کار محسوب ہوگا
♦ایک حق عورت کا مرد پر یہ ہے کہ ہمبستری کے لیے چار رات سے زیادہ فاصلہ نہ رکھے ہمبستری سے مراد یہ ہے کہ
✍رات اس کے ساتھ گزارے اس کے ساتھ کھانا وغیرہ کھائے ایک بستر پر اس کے ساتھ سوئے اور صبح تک اس کے ساتھ رہے مگریہ کہ عورت اس کے حق کی ادائیگی کے لیے شوہر کو رضایت اور رعایت دے
🌼شوہر کی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے بیوی کو کبھی بھی منع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ شادی کے مقاصد میں سے ایک مقصد وحدت پر پہنچنا ہے
✍چونکہ شادی مودت و رحمت کا عامل ہوتی ہے اور تولید نسل کا باعث بنتی ہے۔
💞جب بھی شوہر کوجنسی خواہش کی تکمیل کرنی ہو بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی اطاعت کرے اور فقط ان مواقع پر کہ جب اسکا شرعی عذر ہو تب منع کر سکتی ہے
♦✍شوہر کی اس خواہش کے متعلق مستحب ہے کہ بیوی اس حوالے سے پہلے سے اپنے آپ کو تیار رکھے اور اس تیاری کا اظہار شوہر سے کرے
✍شوہر جب بھی اپنی بیوی کو بہترین لباس اور مناسب آرائش کے ساتھ دیکھے گا تو کبھی بھی ادھر ادھر تانکا جھانکی نہیں کریگا
👈اکثر اختلافات اسی جگہ سے شروع ہوتے ہیں کہ عورت گھر میں عام سے کپڑوں اور بغیر آرائش کے رہتی ہیں اور جب کہیں تقریب وغیرہ میں جاتی ہے تو اپنے آپ کو سجاتی سنوارتی ہے اور اپنے آپ کو معطر کرتی ہے۔جبکہ قرآن مجید میں ہے کہ 👇
🌹وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ
🌻اور اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اپنے شوہروں، آباء، شوہر کے آباء، اپنے بیٹوں، شوہروں کے بیٹوں، اپنے بھائیوں، بھائیوں کے بیٹوں، بہنوں کے بیٹوں، اپنی (ہم صنف) عورتوں، اپنی کنیزوں، ایسے خادموں جو عورت کی خواہش نہ رکھتے ہوں اور ان بچوں کے جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے واقف نہ ہوں۔
🌼رسول خداﷺ شوہر کی اس لحاظ سے اطاعت کرنے کے بارے میں عجیب تاکید کر رہے ہیں کہ :👇
🌹وَ لَا تَمْنَعَهُ نَفْسَهَا وَ إِنْ كَانَتْ عَلَى ظَهْرِ قَتَب
👈شوہر کو خواہشات جنسی کی تکمیل کے لیے منع نہ کرو چاہے اونٹ کی پشت پر ہی کیوں نہ سوار ہو۔
Comments
Post a Comment